Freedom University

High-Tech, High-Touch For Your Higher Education

فیصلے کا وقت آ گیا ہے

میں بوڑھا بیمار اور کمزور آدمی ہوں۔ بہت بڑے کلیجے اور برداشت کا مالک نہیں ہوں۔ آپ کریم کی ذات گرامی کے لیے تو اور وہ کا صیغہ برداشت نہیں کر سکتا۔ جانتا ہوں میرا دم بند ہو جاءے گا۔ آپ کریم کے حوالہ سے فلم دیکھنا تو بڑی دور کی بات ہے۔ ہر بات کو الگ رکھیے کسی کا دل دکھانا انتہائ غلیظ ترین حرکت ہے۔ فلم بنانے والے شیطان کو یہ خیال نہیں آیا کہ اس کی اس حرکت سے اربوں انسانوں کا دل دکھی ہو گا ۔ مسلمانی کو ایک طرف رکھتا یہ تو دیکھتا کہ یہ انسان ہیں اس کی اس حرکت سے انسانوں کا دل دکھی ہو گا۔ پیداءش سے مکاشفہ تک ایک آیت موجود نہیں جو کسی انسان کا دل دکھانے کا راستہ دکھاتی ہو۔ آخر فلم بنانے والے کو ایسا کرنے کیا ضرورت پیش آئ یا ایسا کرنے کے لیے نوٹ دیے گیے۔ نوٹ دینے والے کے یقینا معاشی یا سیاسی عزاءم رہے ہوں گے۔

 

اگر وہ مسلماں کو دہشت گرد اور اسلامی فلسفہ جہاد کو دہشت گردی سمجھتا ہے تو اس کی لعنتی تحقیق اور سوچ پر افسوس ہے۔ اسلام تو سلامتی کا دین ہے۔ اسلام جانوروں درختوں تک کی سلامتی کا خواہاں ہے۔ اسلام چڑیا کے سے پرندے کو دکھی نہیں کرتا۔ پتہ نہیں اس نے اپنے گریبان میں جھانک کر کیوں نہیں دیکھا۔ کتاب مقدس میں بے گناہوں کی ہتھیا کرنے کے لیے کہاں لکھا ہے جو بچوں بوڑھوں اور عورتوں کے لاشے بچھا دو۔ جس کا باپ بھائ بیٹا ماں کو بدترین اور بلاوجہ اور بےدرد موت دو گے اور پھر اس سے خیر کی توقع رکھو گےتو اس سے بڑھ کر کونسی حماقت ہو گی۔ جو تم کرو وہ ٹھیک اس کیے کا ردعمل دہشت گردی۔ یہ ہر کسی کی سمجھ سے بالاتر رہے گی۔

آپ کریم کی شان میں گستاخی کے حوالہ سے جو ردعمل سامنے آیا عین فطری ہے۔ اسی طرح دنیا کے کسی ملک کا آءین زیادتی کے خلاف احتجاج سے روکتا نہیں۔ پوری اسلامی برادری نے پوری شدومد سے احتجاج کیا ہے۔ اس احتجاج سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئ ہے کہ

١۔ مسلمان آپ کریم سے کتنی محبت کرتے ہیں۔

٢۔ اسلام اور ہادی کریم کے حوالہ سے کسی قسم کا اختلاف نہیں رکھتے بلکہ ایک ہیں۔ اس ذیل میں کہیں اور کسی سطع پر رائ بھر اختلاف موجود نہیں۔

٣۔ ہمت والے ہیں ڈٹ سکتے ہیں۔

٤۔ اس ضمن میں کسی لین دین اور مصلحت کا شکار نہیں ہو سکتے بلکہ جان تک سے گزر سکتے ہیں۔

٥۔ مسلمانوں کے اتحاد کی قابل فخر اور تاریخی مثال سامنے آئ ہے۔

٦۔ یہ اگر کچھ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں دنیا کی کوئ طاقت ان کے ارادوں کے سامنے سد راہ نہیں بن سکتی۔

٧۔ مسلم کش دمبی سٹی اور نمرودی قوتوں پر یہ واضع ہونا ضروری تھا۔

اب سوال یہ ہے کہ اب خاموشی ہو جانی چاہیے کہ احتجاج ریکارڈ میں آ گیا ہے یا مزید اقدام کی ضرورت ہے۔ یہ بھی کہ مسلم کش دمبی سٹی اور نمرودی قوتوں پر اس کیا اثر ہوا ہے اور اسلامی برادری کے ہاتھ کچھ لگا ہے۔ چکنے گھڑے پر کیا اثر ہو

گا یہ ازلی جوٹھیں ہیں کل اس احتجاج کے ردعمل میں کچھ کرنے کے لیے کوئ دوسرا رستہ اختیار کریں گی۔ اب خاموشی اس سے بڑھ کر نقصان دہ ثابت ہوگی۔ اس احتجاج سے مسم برادری کا اربوں کا نقصان ہوا۔ گیس نہ ہونے کے سبب روزے کی سی حالت سے گزرنا پڑا۔ مارکیٹیں ان کی بند رہیں ان کا کیا بگڑا۔

میں یہ نہیں کہتا اسلامی برادری کے حکمرانوں میں غیرت ایمانی نہیں۔ یہ بڑے غیرت والے لوگ ہیں۔ بےغیرتی کی زندگی پر موت کو ترجیع دینے والے لوگ ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اسلامی سربراہی کانفرس کا انعقاد ہو گا۔ وہ یقینا موجودہ معاملہ کے حوالہ سے انتہائ غیرت مندانہ اقدام کا فیصلہ کریں گے اور آتے وقت کے لیے کوئ ٹھوس حکمت عملی تجویز کریں گے۔

اسلامی برادری مغربی اشیاء مصنوعات کا باءیکاٹ کرے۔ اپنی سوکھی کو پرائ چوپڑی پر ترجیع دیں۔ الله کی بنائ کاءنات متبادلات سے خالی نہیں لہذا وہ دیانتداری سے تلاش کا عمل تیز کر دیں۔ چین ہمارا بہترین دوست ہے اس کی اشیاء اور مصنوعات کا ہر سطع پر استعمال کیا جاءے۔چینی اشیاء مصنوعات سستی ہیں۔ یہ کاروباری شوشہ ہے کہ وہ پاءیدار نہیں ہیں۔ اسلامی برادری کے ہر فرد کو طے کرنا ہو گا کہ جو امریکہ میڈ اشیاء استعمال میں لاءے گا وہ سوءر کی اولاد ہو گا۔ اس کے حرامدہ (حرامزادہ) ہونے میں رائ بھر شک کرنا بھی حرامزادگی کے زمرے میں آءے گا۔

دہشت گردی کے نام پر ہونے والی نام نہاد دہشت گردی میں امریکہ کی سر پیڑ امریکہ کے لیے رہنے دی جاءے۔ جن لوگوں کو ہر حوالہ سے برباد کیا گیا۔ ان کے اقارب اور چھوٹے بچوں کو مامے خاں نے بلاجرم موت کے گھاٹ اتارا قصاص طلب کیا جاءے اور اس ذیل میں ہر قسم کے تعاون سے ہاتھ کھینچ لیا جاءے۔ صرف یہی نہ دیکھا جاءے کہ یہ کیا کر رہے ہیں یہ بھی دیکھا جانے زمین کا ماما کیا کر رہا ہےاور کیا کرتا آیا ہے۔

تعلیمی نظام کو مغرب کا غلام نہ بنایا جاءے بلکہ اسے اپنے زمینی حالات ضرورت کے مطابق ڈھالا جاءے۔ یہ ایک کھلی بکواس ہے کہ مغرب کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ جو دماغ خرچ کرے گا اور اپنے دماغوں کو استعمال میں لاءے گا ترقی کرے گا۔ کپڑوں کے مختصر کر دینے سے ترقی نہیں ہو گی۔ محنت کوشش اور جستجو سے ہی ترقی ہو سکے گی۔

نمرودی شدادی اور یزیدی قوتوں کو خام مال اورافرادی قوت کی فراہمی بند کر دی جاءے۔ اسلامی برادری کے تیل کے کنووں کو آزاد کرایا جاءے۔ آقا کریم کے دشمنوں کو تیل کی ایک بوند فراہم کرنا جرم عظیم ہے۔

شکار مسلم علاقوں کی آزادی کے لیے کوششیں کی جاءیں۔ وہاں کے لوگوں کو اپنی جدوجہد ناصرف جاری رکھنی چاہیے بلکہ تیزتر کر دینی چاہیے۔ آزادی قربانی مانگتی ہے۔

مسلم برادری کے رابطے کی اپنی ایک زبان ہونی چاہیے۔ ہندوی (اردو+دیوناگری+رومن) اس وقت دنیا کی دوسری بڑی زبان ہے اور اس کا ساؤنڈ سسٹم دنیا کی ہر زبان سے اچھا ہے اس لیے یہ مسلم برادری کے رابطے کی زبان بننے کی اہلیت رکھتی ہے۔ یا کوئ بھی زبان طے کر لینی چاہیے اور اسے انگریزی کی جگہ بطور لازمی مضموں پڑھایا جاءے۔

اسلامی برادری کی سربراہی ایران ایسی آزاد مملکت کے حوالے ہونا آج کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس معاملے کوئ بھی سب کے لیے قابل قبول متفقہ طور پر رستہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔

مسلمانوں کو اب جاگ جانا چاہیے اور ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا چاہیے۔ علماء کو تفریق کے دروازوں کو بند کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ لوگوں کو اسلام سے مت نکلالیں بلکہ داخل کریں۔ اسلام کو گٹوں اور مونچھوں کی قید سے باہر لایا جاءے۔ اگر آج مسمان نیند سے نہ جاگے تو آتے وقتوں میں ان کا اس سے بھی برا حال ہوگا۔ غنڈے کے سامنے میں میں کرو گے تو وہ اور سر پر چڑھے گا۔ آنکھیں دکھاؤ گے تو میدان چھوڑ دے گا۔

Views: 11

Reply to This

Badge

Loading…

Events

© 2025   Created by John Santiago.   Powered by

Badges  |  Report an Issue  |  Terms of Service