Freedom University

High-Tech, High-Touch For Your Higher Education

بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے؟

 

کل لوڈ شیڈنگ پر گفتگو ہو رہی تھی کہ بجلی بچاؤ کی تراکیب کے حوالہ سے ریڈیو پر تقریر نما بات چیت سننے کا موقع ملا۔ ایک شخص جو شریک گفتگو نہیں تھا اور ناہی ہمارا ساتھی تھا‘ ایک دم کھڑا ہو گیا۔ اس نے موٹی ساری گالی چھکے کے انداز میں اچھالی اور بولا

"

بکواس کر رہا ہے۔ بجلی کی کوئ کمی نہیں"

ہم سب نے بڑی حیرت سےسر گھما کر اس کی جانب دیکھا۔ استاد جی کو اس کا طرز تکلم پسند نہ آیا۔ انھوں نے بڑے ہی کھردارے انداز میں پوچھا

"

بھائ صاحب یہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ بجلی کی کمی نہیں ہے۔ ملک میں تو بحران چل رہا ہے؟

اس نے بڑے زور کا قہقہ داغا جیسے وہ احمقوں سے مخاطب ہو۔ استاد جی دوبارہ سے بولے

"

بھئ یہ تو بتاؤ کہ کس طرح کمی نہیں ہے اور بجلی کہاں جا رہی ہے؟!"

لباس اور بات کرنے کے حوالہ سے مزدور پیشہ لگ رہا تھا لیکن اس کے کسی حوالے کو رد کرنے کی ہم میں سے کسی کو جرات نہ ہوئ۔ اس کے کچھہ حوالے درج کر رہا ہوں شاید آپ کے پاس کوئ جواز موجود ہو۔ آپ کے کسی بھی ٹھوس حوالے سے حکومت دوستی کا ثبوت دیا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا

:

سب سے بڑے چور خود بجلی والے ہیں۔ وہ خدمت کے عوض تنخواہ وصول کرتے ہیں تو پھر کس کھاتے میں مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ بڑے افسروں کا ذکر ہی کیا وہ ہر اصول قانون اور ضابطے سے بلاتر ہیں۔ بجلی والوں کا ایک چوکیدار مان نہیں۔ خود تو مفت میں بجلی استعمال کرتا ہی ہے اس کےعزیزدوست رشتہ دار اس مفت برابری سے فاءدہ اٹھاتے ہیں۔ انھوں نے اپنے اردگرد

کے لوگوں کو بجلی دے رکھی ہے اور ان سے ماہانہ وصولتے ہیں۔ کوئ پوچھنے والا نہیں۔ پوچھنے والے تو ان سے بھی بیس قدم آگے نکلے ہوءے ہیں۔

وہ ناصرف یہ سب کچھ کر تے ہیں بلکہ بڑے بڑے کارخانہ داروں سے بددیانتی کا ماہانہ وصول کرتے ہیں۔ بڑے لوگوں سے بھی ان کی اٹی سٹی رلی ہوئ ہوتی ہے۔ دیہاتوں میں کنڈیاں لگواتے ہیں اور اچھی خاصی آمدن کرتے ہیں۔

سرکاری افسر اور ان کے عملہ والے کہاؤں کپ ہیں۔ بھلا ان سے کون پوچھہ سکتا ہے دوسرا خود بجلی والے اس میں ملوث ہوتے ہیں۔ اس سہولت کے عوض بڑے بڑے ناجاءز کام نکلواتے ہیں۔

سرکاری تقریبات پر بے تحاشہ بجلی کا استعمال ہوتا ہے۔ ممبران وزیر مشیر اور دوسرے سیاسی لوگ مفت بجلی کا استعمال کرکے ووٹ کھرے کرتے ہیں لیکن بجلی کا بوجھ ماڑے طبقے کی جیب پر پڑتا ہے۔

بڑے لوگوں کی شادی بیاہ کی تقریبات پر بجلی کا بر سرعام غیر قانونی استعمال ہوتا ہے۔ اس حقیقت سے سب آگاہ ہیں کوئ بولتا ہی نہیں۔ کوئ بولے بھی کیا؛ کون سنے گا‘ سننے والے تو یہ سب کر رہے ہوتے ہیں جو بولے کا لیتر کھاءے گا۔

اسی فیصد تاجر حضرات کا بجلی والوں سے مک مکا ہوا ہوتا ہے۔

بڑے بڑے ہاؤسز جہاں سواءے گفتگہوں کے کچھ نہیں ہوتا بجلی ایک لمحہ کے لیے بند نہیں ہوتی اور جہاں کام ہوتا ہے وہاں بجلی سارا دن لکن میٹی کھلتی ہے۔ مزدور تو گھر سے آگیا ہوتا ہے لیکن صبح تک بجلی کے جانے اور جانے کی جندریوں میں اثکاپھسا سسکتا رہتا ہے۔ صبح سویرے گھر سے نکلا دیہاڑی دار جب شام کو خالی ہاتھ گھر لوٹتا ہے اس پر اور اس کے بچوں پر کیا گزرتی ہے اس کیفیت کا سیاسی مداری بجلی والے بڑے لوگ سرکاری افسر وغیرہ اور ان کے گماشتے کیا جانیں۔

باؤ جی یہ سب درست ہو جاءے تو بجلی کی کمی کا رولا ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتا ہے لیکن بلی کے گلے میں کون گھنٹی باندھے

Views: 9

Reply to This

Badge

Loading…

Events

© 2025   Created by John Santiago.   Powered by

Badges  |  Report an Issue  |  Terms of Service