High-Tech, High-Touch For Your Higher Education
پاکستان کا مطلب کیا؟
تقسیم ہند کے وقت بقول ڈاکڑ ریاض انجم ایک کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہوءے۔ اس کی مختلف صواتیں رہیں
لوگ بے گھر ہوءے
بے تحاشا خون بہا
عورتیں بیوہ ہوءیں
عزت بچانے کے لیے خود کشیاں ہوءیں
مہاجرت اختیار نہ کر سکنے کے باعث عزت اور نظریے کا کباڑا ہوا
بچے یتیم ہوءے
مہاجرت اختیار نہ کر سکنے کے باعث بچے غیروں کےرحم وکرم پر ٹھہرے
سیکڑوں برس ایک ساتھ رہنے والوں میں نفرت بڑھی اس نفرت کے سبب تصادم ہوءے
گھروں کے گھر صفحہء ہستی سے مٹ گءے
بھرے گھر میں ایک فرد زندہ بچا
مالی نقصان کا اندازہ ممکن نہیں
میں نے یہاں چند چیزوں کا ذکر کیا ہے۔ ان چیزوں کو لےکر ہی لمحہ بھر کے لیے غور کریں‘ دل و جان پر لرزہ طاری ہو جاءے گا۔ پسینے چھوٹ جاءیں گے۔ یہ صرف ١٩٤٧ کے نقصان کا تذکرہ ہے۔ ١٩٤٧ سے پہلے بھی کرانتی کے عمل میں لہو بہا۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ سب کس لیے ہوا۔ لوگوں نے بلا دریغ اتنی بڑی قربانیاں کیوں دیں۔ اتنی پریشانیاں کیوں اٹھاءیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخر کیوں‘ کیا قربانیاں دینے والوں کا مقصد یہ تھا کہ ان کی نسل عسرت بے بسی بےچارگی اور پہلے سے بدتر تفریق وامتیاز کی زندگی بسر کرے۔ ۔کیا وہ ایسی مملکت کی تشکیل کے لیے کوشاں تھے جہاں ان کی نسل کی فریاد سننے والا دور تک دکھائ نہ دیتا ہو؟ ایک کیا اس نوع کے ہزاروں سوالیے کان کھولے جواب کے منتظر ہیں۔ یقینا ان کا خواب یہ نہیں تھا۔ نسل تو اپنی جان سے بھی پیاری ہوتی۔ برا سے برا شخص اپنی نسل کے لیے برا سوچ بھی نہیں سکتا۔
اصل معاملہ یہ ہے کہ لوگوں نے اسلام کے نام پر حیرت انگیز اور ناقابل یقین قربانیاں دیں۔کسی لیڈر کا رتی بھر جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ موج میلے سے نکلے جنت میں آ گءے۔ لوگ مرے کھپے‘ لوگ ہی مر کھپ رہے ہیں۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ پاکستان میں نظام مصطفی نافذ ہو گا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز سے لوگ حاکم ہوں گے۔ چھوٹے بڑے کی تفریق مٹ جاءے گی۔ فوری سرزنش کے خوف سے کوئ کسی پر زیادتی نہیں کر سکے گا۔ معاشی عدل ہو گا۔ ان عظیم اور مآب لوگوں کا یہ خواب تعبیر حاصل نہ کر سکا۔ تاریخ میں ان کا نام تک نہیں۔ چمچے مورخ کی طرح الله تو کسی کا پابند نہیں۔ اس کے ہاں تو ان کے لیے اجر موجود ہے۔ ہاں موجودہ نسل کو یہ سمجھنا ہے کہ ان کا سفر ختم نہیں ہوا۔ انھیں خاردار راہوں پر چلتے ہوءے ناصرف آزادی حاصل کرنا ہے بلکہ اپنے پرکھوں کے خواب کو تعبیر سے ہم کنار بھی کرنا ہے۔
بہت کم لوگوں کے علم میں یہ بات ہو گی کہ ان کے لیڈروں کے گمان میں بھی نظام مصطفی نہ تھا۔ وہ تو اس کے متعق سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ ہوا یہ ١٩٤٥ کے الیکشنوں میں پروفیسر اصغر سودائ نے یہ نعرہ دیا: پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا الله۔ پروفیسر صاحب کے خلوص میں شبہ کرنا بہت بڑی زیادتی بلکہ ظلم ہو گا۔ پروفیسر صاحب کی تشکیل پاکستان کے حوالہ سے خدمات کمال کو چھوتی نظر آتی ہیں۔ وہ سچے ورکر تھے۔ آج انھیں کون جانتا ہے‘ کوئ بھی نہیں۔ مطالعہ پاکستان میں ان کا ذکر تک موجود نہیں۔ ہمارے مخلص لیڈروں نے ہر ایسے ورکر کو کیلے کے چھلکے کی طرح روڑی پر پھینک دیا اور ان کا کیا اپنے کھیسے کرنے میں رائ بھر کی غفلت نہ کی۔ ذرا یہ دو پہرے ملاحظہ فرما لیں۔
A man who called himself Bihari put to the Quaid :
"we have been telling the people Pakistan ka matlab kya, La Illaha Illallah."
"Sit down, sit down," the Quaid
shouted back.
"Neither I nor my working committee, nor the Council of the All Muslim League has ever passed such a resolution wherein I was committed to the people of Pakistan. Pakistan ka matlab, you might have done so to catch a few votes".
Tahir Wasti in "The Application of Islamic Criminal Law in Pakistan : Sharia in Practice", (ISBN 978-90-04-17225-8), Koninklijke Brill NV, Leiden, 2009
Malik Ghulam Nabi
(the former minister for education, Punjab). He was a close associate of Qaid-e-Azam and a member of Muslim League Council. On page no. 106 of his book "Kissa ek sadi ka"he writes:
"The first conference of All Pakistan Muslim League Council in Pakistan was held under the presidentship of Qaid-e-Azam in the Dena Hall, Karachi on December 14, 1947.
In the conference, a bearded man came up and said to Qaid-e-Azam, "We had told people, Pakistan ka matlab kya, La ilaha illallah," Qaid-e-Azam said, "Please sit down, neither I nor the working council of All India Muslim League has passed a resolution adopting 'Pakistan ka matlab kya, la ilaha illallah. Albeit you must have raised this slogan to garner votes."
It is said that Pakistan was created with the use of the slogans "Islam in danger" and "Pakistan ka matlab kya, La illaha ilallah", both slogans which — ironically — were never used by Quaid-e-Azam himself. Indeed Jinnah ruled out "Pakistan ka matlab kiya, La illaha illallah" when he censured a Leaguer at the last session of the All India Muslim League after partition in these words: "Neither I nor the Muslim League Working Committee ever passed a resolution — Pakistan ka matlab kiya — you may have used it to catch a few votes."
Yasser Latif Hamdani Lawyer, Islamabad yasser.hamdani@gmail.com
Daily Times, Monday, June 07, 2010
پاکستان دو قومی نظریے کے حوالہ سے بنایا گیا۔ اتنے بڑے ملک میں ان دیسی انگریزوں کو کیا ملتا۔ انھیں‘ ان کی نسلوں اور ان کے گولوں کے ہاتھ مختصر مختصر بھی کچھ نہ لگتا۔ قرارداد پاکستان میں بھی اکثر اوراقللیت کا واضع ذکر موجود ہے
۔عوام فریب میں آ گیے۔ لوگ مفاد پرست اور انگریز کی روحانی اولاد کی نیت کو بھانپ نہ سکے۔ علماء کرام کے لیے ان کے دل میں عزت نہ بن سکی حالانکہ کاز کے حوالہ سے ان کے خلاف کسی قسم کی نفرت کا جواز نہیں بنتا۔ اس حوالہ سے ان کی مخالفت غلط نہ تھی۔ لوگوں نے اسلام کو ووٹ دیا کسی لیڈر کو ووٹ نہیں دیا۔ جمہوریت کے اصول کو مدنظر رکھا جاءے تو پاکستان میں نفاذ نظام مصطفی لازم ٹھہرتا ہے۔ بصورت دیگر اگر عوام نفاذ نظام مصطفی کو پاکستان کا مقصد سمجھتے ہیں تو انھیں پتہ نہیں کتنی بار پھر سے آگ کے بحرالکاہل سے گزرنا پڑے گا۔ دوسری طرف علماء کو ایک اسلام سامنے لانا ہو گا ورنہ اسی پر چپ چاپ پوری فرمابرداری سے گزارہ کیا جاءے۔
اگر سب کچھ پہلے سے بھی بدتر چلنا تھا تو تشکیل پاکستان کا مطلب اس کے سوا کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ اسے ہر قسم کی خرابی اور بد قماشی کی تجربہ گاہ بنایا جاہے اور انگریز کی روحانی اولاد کے لیے عیش پرستی کے دروازے کھول دءے جاءیں۔
Tags:
© 2025 Created by John Santiago. Powered by