High-Tech, High-Touch For Your Higher Education
اس عذاب کا ذکر قرآن میں موجود نہیں
یہ حیقیقت ہر قسم کے شک اور شبے سے بالاتر ہے کہ ہر خیر الله کی طرف پھرتی ہے۔ لطف و عطا رحم وکرم درگزر کرنے میں کوئ اس کا ہمسر نہیں۔ الله ہر حال اور ہر حوالہ سے اپنی مخلوق کی بہتری چاہتا ہے۔ انسان کی طرح سرزنش میں جلدباز نہیں۔ وہ بار بار مواقع فرام کرتا ہے۔ وہ ہر سطع پر اپنی بہترین مخلوق یعنی
انسان کی ظفرمندی چاہتا ہے۔ وہ انسان کو آسودگی فراہم کرتا۔ وہ مولوی پنڈت یا پادری نہیں جو معمولی معمولی بات پرکفر کا فتوی صادر کر دیتا ہے۔ وہ تو الله ہے اور اس کی درگزر کے لیے کوئ پیمانہ موجود ہی نہیں۔
انسان کو جو ملتا ہے اس کے اپنے کءے کا ملتا ہے۔انسان اپنے ہاتھوں اپنے لیے آگ جمع کرتا ہے۔ اپنی جمع کی ہوئ آگ میں اس زندگی میں صعوبت اٹھاتا ہے۔ روز حشر جو برحق ہے' میں جلے گا اور جلتا رہے گا۔ یہاں زندگی کے دن مقرر ہیں لیکن بعد از مرگ کی زندگی کے دن کبھی ختم نہ ہونے والے ہیں۔ اس زندگی جمع کءے گءے پھل پھول یہاں آسودگی کا نام پاتے ہیں جبکہ روزحشر اسے جنت کا نام دیا جاءے گا۔ الله اس جمع پونجی کو ستر گنا برکت غطا فرماءے گا اور انسان اپنے اثاثے کے حوالہ سے عیش کی گزارے گا۔ بلکل اسی طرح اپنی جمع کی گئ آگ میں آخرت کی زندگی گزارے گا اور اسے دوزخ کا نام دیا جاءے گا۔ گویا یہاں اپنے کءے کی بھرنی ہے۔ کسی قسم کے جبر یا انتقام کی صورت نہ ہو گی۔ الله بےشک بڑا انصاف کرنے والا ہے۔ جبر یا انتقام اس کی ذات اقدس کو زیب ہی نہیں دیتے
۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جہان میٹھا ہے. سب لوگ مر جاءیں گےاور ہمیں موت نہیں آءے گی یا یہ کہ جو پوچھنے والے ہیں وہ خود حصہ خور ہیں۔ بیمار ہونے کی صورت میں بہترین ڈاکٹروں کی خدمت حاصل کرکے موت سے بچ جاءیں گے۔ غالبا ہمیں یہ غلط فہمی بھی لاحق ہے کہ عذاب وغیرہ کا کوئ چکر ہی نہیں یہ صرف مولوی حضرات اپنے ذاتی اغراض ومقاصد کے لیے ڈراتے رہتے ہیں۔ ڈرنے کی صرف کمزور طبقے کو ضرورت ہے۔ صاحب اختیار اور آسودہ حال لوگوں کو ڈرنے کی کیا ضرورت ہے۔ مذہب وغیرہ کمزور طبقوں کی تسلی وتشفی کے حوالہ سے ضرورت ہے۔ وہ اجر اور ثواب وغیرہ کے حوالہ سے مرنے کے بعد موج میلہ کر لیں گے۔ ان کا کام وعدہ سے چل جاتا لہذا نقد ونقد فقط ان کی اپنی ضرورت ہے۔
ایسے بدعقیدہ لوگوں کے لیے یہاں بھی تاریخ نے ان گنت مثالیں چھوڑی ہیں۔ یہی نہیں' انسانوں کی اس بےراہرو بستی میں آج بھی مثالیں مل جاتی ہیں۔ یہاں ایک صاحب ڈی سی آفس میں چھوٹے موٹے عہدے دار تھے۔ بہت ہی مختصر سے عرصے میں اس نے کام میں مہارت حاصل کر لی۔ پھر کیا تھا' انی ڈال دی. فرعون کی ساری صفات اس میں جمع ہو گءیں۔ منہ میں کتا اور آنکھوں میں سور بسیرا کر گیا۔ اس علاقہ میں شاید ہی اس کے پاءے کا راشی شرابی اور زانی ہو گا۔ اس نے اپنے گھر میں جوءے کا آغاز کیا ۔ اس کے اس کام کو دن دوگنی ترقی ملی۔ دیکھتے دیکھتے اس کے جوءے کے تین اڈے کھل گءے۔ دن دہاڑے گھر میں عورتیں لاتا۔ اسے اتنی بھی حیا نہ آتی کہ گھر میں اس کی دو جوان بیٹیاں بھی ہیں۔
ایک عرصہ تک وہ دوزخ کی آگ جمع کرتا رہا۔ پھر ریورس کا عمل شروع ہوا۔ اس کی دونوں یٹیاں گھر پر منہ کالا کرنے لگیں۔ جب گھر میں آگ لگی تو جھگڑا اور مار پٹائ کا کام شروع ہوا۔ واپسی کا دروازہ بند ہو چکا تھا۔ دونوں کسی کے ساتھ بھاگ گءیں اور اس کا اثرورسوخ کام نہ آ سکا۔ اس کے دونوں بیٹے لفنٹر نکلے۔ اس کی جمع کی ہوئ دولت کو لٹانے لگے۔ وہ ان کے سامنے بھیڑ سے بھی زیادہ کمزور ثابت ہو۔
اس کے تین اپریشن ہوءے۔ حرام کی کمائ سے بناءے گءے تینوں مکان بک گءے۔ دو دوکانیں نیلام ہو گءیں۔ کراءے کی ایک نہایت بوسیدہ سی دوکان میں رہایش پذیر ہوا۔ اب فالج کا اٹیک ہوا ہے۔ کوئ ملنے یا حال احوال پوچھنے تک نہیں آتا عبرت کی تصویر بنا ہوا ہے۔ یہ آگ اس کی اپنی جمع کی ہوئ ہے۔
الله کی طرف سے بار بار وارننگ آئ ہے لیکن اس نے اس کی کوئ پرواہ نہیں کی۔ معافی کا دروا زہ بند ہو چکا ہے۔ جن پر اس نے ظلم توڑے تھے ان میں سے بہت سارے اس دنیا سے کوچ کر گءے ہیں۔ جو زندہ ہیں وہ اس کا نام تک سننا پسند نہیں کرتے۔ یہ جہنم دنیا کی ہے لیکن آخرت کا عذاب ابھی باقی ہے۔ یہ محض ایک مثال ہے ایسی مثالیں ہر گلی اور ہر محلے میں موجود ہیں۔ کوئ ان سے عبرت لینے کو تیار نہیں۔
میرا اصرار ہے کہ جنت کے پھل اور پھول انسان کے اپنے جمع کءے ہوں گے۔ دوزخ کی آگ پہلے وہاں موجود نہیں بلک یہ آگ انسان اپنے ساتھ اپنے حوالہ سے لے کر جاءے گا۔ جو شخص آج زندہ ہے زندگی کے ہر لمحے کو غنیمت جانتے ہوءے پھل اور پھول جمکرنے کی سعی کرے۔
مہامنشی ہاؤس پنجاب کا ادنی ملازم بھی دہکتی آگ جمع کر ر ہا ہے اور الزام سیاسی حلقوں پر آ رہا ہے کبھی فوج کو دشنام کیا جاتا ہے۔ میری یہ بات پکی سیاہی سے پتھر کی دیوار پر لکھ دیں اصل فساد اور خرابی کی جڑ یہی لوگ ہیں جب تک ان کا کوئ قبلہ درست کرنے نہیں آ چاتا اس خطہ میں موجود ہر انسان کی زندگی جہنم کی آگ میں جلتی رہے گی۔ ڈینگی ان کے ایک ناخن برابر خطرناک نہیں ہیں۔ الله پناہ' یہ وہ حاویہ ہیں جن کا جانے بائ نیم قرآن مجید مں ذکر کیوں نہیں ہوا۔
Tags:
© 2025 Created by John Santiago.
Powered by